شادی کے خط میں تھا جو خلا یاد آ گیا
شادی کے خط میں تھا جو خلا یاد آ گیا
بالکل غلط لکھا تھا پتا یاد آ گیا
جوتے کے انتخاب کو مسجد میں جب گئے
وہ جوتیاں پڑیں کہ خدا یاد آ گیا
اس شوخ کے ولیمہ میں کھا کر چکن پلاؤ
کنکی کے چاولوں کا مزا یاد آ گیا
مطلع پڑھا جو اس نے رجسٹر نکال کر
پورا طلسم ہوش ربا یاد آ گیا
ہم بھی کبھی وزیر تھے کاہے کے تھے وزیر
ہم تھے وزیر آب و ہوا یاد آ گیا
سوچا تھا آدمی کا قصیدہ لکھیں گے ہم
مطلع کہا ہی تھا کہ گدھا یاد آ گیا