سیلاب متاثرین کی مدد کیسے کی جاسکتی ہے؟
ملک کے بیشتر علاقے اس وقت ریکارڈ بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوچکے ہیں۔ محکمہ موسمیات اور این ڈی ایم اے کے مطابق موجودہ سیلاب اپنی شدت اور تباہی کے لحاظ سے 2010 میں آنے والے سیلاب سے زیادہ خطرناک اور پریشان کن ہے۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق ملک میں ایک ہزار سے زیادہ انسان اس سیلاب میں لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ دس لاکھ مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسی طرح تباہ ہونے والے مکانات کی تعداد تین لاکھ کے قریب بتائی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ لاکھوں ایکڑزرعی زمینیں تباہ ہوئی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ملک کی کم و بیش چار کروڑ کے لگ بھگ آبادی حالیہ سیلاب سے متاثر ہوچکی ہے یا ہورہی ہے۔
اہل پاکستان کی یہ روایت رہی ہے کہ ہر مشکل موقع پر اپنے پریشان بھائیوں کی مدد کے لیے آگے بڑھتے ہیں، یہ ہماری دینی ذمہ داری بھی ہے اور قومی فریضہ بھی۔ کئی افراد ذاتی طور پر ان پریشان حال بھائیوں کی مدد کے لیے کوشش کررہے ہیں لیکن یہ بہت مشکل ہے کہ ہم ان علاقوں میں پہنچ کر ان کی مدد خود کرسکیں۔ اس مقصد کےلیے بہرحال ہر پاکستانی کو ملک میں قائم رفاہی اداروں پر اعتماد کرتے ہوئے اپنے عطیات ان کے ذریعے بھجوانے چاہییں۔
اس وقت ملک میں کئی رفاہی ادارے بھی اس مقصد کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ ان اداروں میں الخدمت فاؤنڈیشن سرفہرست ہے۔ ملک میں آنے والی ہر قدرتی آفت اور مشکل میں الخدمت فاؤنڈیشن نے سب سے آگے بڑھ کر تعاون اور مدد فراہم کی ہے۔ حالیہ سیلاب میں بھی الخدمت کے رضاکاران دوردراز علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں اور سیلاب متاثرین کی دل و جان سے مدد میں مصروف ہیں۔ آپ بھی الخدمت کے سب سے بڑے نیٹ ورک کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کرسکتے ہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے ساتھ رابطے کے لیے مندرجہ ذیل لنکس بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے سیلاب فنڈ میں عطیات کے لیے یہاں کلک کیجیےاسی طرح دیگر ادارے بھی اس کارخیر کو انجام دے رہے ہیں۔ ان میں ایدھی فاؤنڈیشن، ہیلپنگ ہینڈز اور کئی طرح کے ادارے موجود ہیں۔ ان کے ذریعے آپ بآسانی اپنی مدد سیلاب سے متاثرہ افراد تک پہنچا سکتے ہیں۔
ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ کے سیلاب فنڈ میں عطیات کے لیے کلک کیجیےپاک آرمی نے بھی اس ضمن میں ہیلپ لائن قائم کررکھی ہے۔ اگر آپ کے رابطے میں ایسے افراد ہوں جنھیں کسی بھی حوالے سے مدد کی ضرورت ہو تو مندرجہ ذیل لنک پر آرمی کی ہیلپ لائن سے رابطہ کا جاسکتا ہے۔
پاکستان آرمی کی سیلاب کے لیے قائم ہیلپ لائن کی تفصیلی معلومات کے لیے کلک کیجیے