بچوں کے لیے پیارے نبیﷺ کی سیرت: تیسری قسط
پیارے بچو۔آپ نے مکہ شریف کی طرح مدینہ شریف کو بھی اکثر ٹی وی پر دیکھا ہوگا۔یہ شہر مکہ شریف سے تقریباً ۲۷۵ میل شمال میں واقع ہےاور ہمارے آقا حضورﷺ کی مسجد اور آپﷺکے سبز گنبد والے روضہ مبارک کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔اس شہر کو اس زمانے میں یثرب کہتے تھے ہم آگے چل کر آپ کو بتائیں گے کہ اس کا نام مدینہ شریف کیسے پڑا۔
اس شہر میں ہمارے آقا حضور ﷺ کے والد محترم جناب عبداللہ دفن تھےوہ آپ ﷺ کے پیدائش سے چند ماہ پہلے ملک شام سے ایک تجارتی قافلے کے ساتھ واپس آرہے تھےکہ اس شہر میں بیمار پڑے اور چند دن بعد فوت ہوگئے۔ان کے عزیزوں نے انہیں یہیں دفن کردیا تھا۔
جب ہمارے آقا حضورﷺ کی عمر چھ سال ہوئی تو آپ کی والدہ محترمہ سیدہ آمنہ ؓ اپنےسُسر سردار عبدالمطلب سے اجازت لے کر یثرب پہنچیں تاکہ اپنے مرحوم شوہر کی قبر کی زیارت کرسکیں ان کے ساتھ ہمارے حضورﷺ کے علاوہ آپﷺ کی نوجوان لونڈی اُم ایمن بھی تھی جس کی عمر اس وقت تقریباً سولہ سترہ سال تھی۔جب کہ آپﷺ کی والدہ محترمہ کی عمر اندازہً تیس سال تھی۔
یثرب میں سیدہ آمنہ ؓ اپنے عزیزوں کے ہاں ایک ماہ تک رہیں۔اس عرصہ میں ہمارے آقا حضورﷺ کے بہت سے ہم جولی بن گئےتھے۔اور آپﷺ نے اپنے ننھیال بنونجار کی باولی (حوض ) میں تیرنا بھی سیکھ لیا تھا۔بچے آپﷺ کے ساتھ کھیلنے کو پسند کرتے تھے کیونکہ آپﷺ کو لڑائی جھگڑا پسند نہ تھا۔جب ایک ماہ کے بعد سیدہ آمنہؓ یثرب سے واپس مکہ شریف روانہ ہوئیں تو آپ ﷺکے ہم جولی بہت اداس ہوئےوہ چاہتے تھے کہ آپﷺ وہاں سے نہ جائیں۔جب واپسی پر سیدہ آمنہ ؓ ابواء کے مقام پر پہنچیں تو یکایک بیمار پڑیں اور جلد ہی فوت ہوگئیں۔یہ عجیب درد ناک نظارہ تھاکہ ۔چھ سال کا ایک معصوم بچہ اور سولہ سترہ سال کی لونڈی سیدہ آمنہ ؓ کی میت کے پاس انتہائی دکھ غم اور بے بسی کے عالم میں موجود تھے اور خاندان کا کوئی بزرگ وہاں نظر نہیں آتا تھا۔گاؤں والوں نے سیدہ آمنہ ؓکو دفن کیا اور ام ایمن ہمارے آقاحضورﷺ کو لیے اونٹنی پر سوار جوں توں کرکے مکہ شریف پہنچی۔سردار عبدالمطلب اپنے پوتے کی اس یتیمی پر رودئیے اور انہوں نے انتہائی شفقت سے آپ ﷺ کو اپنے کلیجے سے لگا لیا۔
آپ ﷺ کے دادا نے بڑی محبت سے آپ ﷺکی پرورش کی وہ آپ کو اپنے ساتھ اس گدی پر بٹھاتے تھے جو صرف سردار مکہّ کے لیے مخصوص تھی۔اور کوئی دوسرا اس پر نہیں بیٹھ سکتا تھا۔یہ دادا کی اپنے پوتے کے ساتھ انتہائی محبت کا ثبوت تھا۔دن گزرتے گئے اور جب ہمارے آقا حضورﷺ کی عمر آٹھ سال دوماہ اور دس دن کی ہوئی تو آپ کے دادا سردار عبدالمطلب بھی انتقال کر گئے ۔جس کا آپﷺ کو بہت صدمہ ہوا۔اور آپ کو اپنی یتیمی اور تنہائی کا شدت سے احساس ہونے لگا۔آپﷺ اپنے دادا کے جنازے کے ساتھ ساتھ روتے جاتے اور بار بار ان سے لپٹ جاتے تھے۔
دادا کے انتقال کے بعدہمارے آقا حضورﷺ بہت غمگین رہنے لگے تھے۔کیوں کہ اس دنیا سے آپﷺ کے باپ ،ماں،اور مہربان دادا ایک ایک کر کے سب جا چکے تھے۔اسی اداسی اور غم میں آپﷺ کی مونس اور غم خوار آپﷺ کے والد مرحوم کی لونڈی ام ایمن تھی ۔جو آپﷺ کی تمام ضروریات کا خاص خیال رکھتی تھی۔اور ہر وقت پیارو محبت سے دل بہلایا کرتی تھی۔
پیارے بچوّ یہ وہ نیک خاتوں ہیں جسے ہمارے آقاحضورﷺ نے اپنی زندگی میں بارہا امی بعد امی کہا ہےاور حقیقی ماں کی طرح ان کی تعظیم کی ہےیہ بڑے نصیب والی خاتون ہیں جن کے لیے ہمارے آقا حضور ﷺ اپنی چادر مبارک زمین پر بچھا دیا کرتے تھےتاکہ وہ اس پر بیٹھیں۔پیارے بچوّ ہمارے آقا حضورﷺ نے ماں کی خدمت اور اس کے تعظیم کرنے کا ایسا عملی سبق دیا ہے جو قیامت تک نیک اولادوں کو اس پر عمل کرنے کی دعوت دیتا رہے گا۔اگر ہمیں آقا حضور ﷺ سے محبت کا دعویٰ ہے تو ہمارا فرض ہے ان کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے اپنی ماؤں کی خدمت کریں اور ان سے بڑے ادب کے ساتھ پیش آیا کریں۔