سائنس کا مستقبل: 2100 کا سائنسی منظر نامہ
انسا ن کو خدا نے عقل و شعور کے ساتھ بصیرت کی صلاحیت بھی عطا کی ہے جس کی بدولت وہ آئندہ وقت یعنی مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کے ساتھ ساتھ منصوبہ بندی کرنے کی قوتِ فیصلہ رکھتا ہے۔جس طرح ہم ماضی کے واقعات یا تاریخ کے بارے میں جاننے کی خواہش رکھتے ہیں اسی طرح مستقبل کے منظرنامے کو بھی حال میں دیکھنے کے متمنی ہیں۔ خواب دراصل آئندہ پیش آنے والی وہ خواہشات اور ضروریات ہیں جن کو حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کررہے ہوتے ہیں۔۔۔مذہبی اور سماجی علوم میں پیش گوئی یا مستقبل بینی کی روایت عام ہے۔ لیکن سائنس کی دنیا میں آئندہ کی پیش رفت اور ترقی کے بارے میں بیان کرنا نہایت دل چسپ اور حیران کن ثابت ہوتا ہے۔۔۔سائنس کی دنیا میں آئندہ ایک صدی میں کیا ہونے والا ہے؟ ۔۔۔یہ تصور ہی ہمارے لیے ہمت،حوصلہ،لگن اور تحقیق میں آگے بڑھنے کے لیے کافی ہے۔
بقول شاعر
کبھی سوچتا ہوں میں
یہ جو خواب دیکھتے ہیں ہم
کیا سچ میں یہ خواب ہمارے ہیں
کیا ہماری خواہشوں، ہماری ضرورتوں کا عکس ہیں یہ
یا ہماری لوح شعور پہ کسی اور کا ثبت کیا ہوا نقش ہیں یہ
سائنس میں مستقبل بینی کے اہم اور ضروری موضوع پر ہمارے دوست جناب ملک محمد شاہد اقبال نے "سائنس کا مستقبل۔۔۔۔2100 کا سائنسی منظرنامہ" نامی کتاب تصنیف کی ہے۔۔۔یہ کتاب اساتذہ،طلبہ اور سائنس سے دل چسپی رکھنے والے قارئین کے لیے نہایت مفید ہے۔ ملک محمد شاہد اقبال اس کتاب کے پیش لفظ میں اس کتاب کی انفرادیت سے متعلق رقمطرار ہیں:
"یہ کتاب اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں کسی قسم کے تخیلاتی اور سائنس فکشن تصورات کی بجائے ، ٹھوس سائنسی قوانین کے تحت، مستقبل کا منظر نامہ تخلیق کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مستند سائنسدانوں کی آراء اور تحقیقی اداروں کی ٹھوس سائنسی ریسرچ کو بنیاد بنا کر ، اس بات کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے کہ آئندہ 100 سال میں سائنسی ترقی کس مقام تک جاسکتی ہے۔"
اس کتاب میں شامل موضوعات : "اس کتاب میں صرف ایسے شعبہ جات کا انتخاب کیا گیا ہے جوہمارے تعلیم یافتہ طبقے میں کسی حد تک معروف ہیں: کمپیوٹر سائنس،مصنوعی ذہانت،میڈیسن (خصوصاً جینیاتی انجینیرنگ)، نینو ٹیکنالوجی،ذرائع توانائی اور خلائی تحقیق جیسے شعبہ جات میں ہونے والی پیش رفت سے عوام الناس کی اکثریت دل چسپی رکھتی ہے۔ کیونکہ ان سے متعلقہ ٹیکنالوجی،ہمارے رہن سہن پر خاصی حد تک براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔"
یہ کتاب آئندہ ایک صدی سے متعلق سائنسی پیش گوئیوں پر مشتمل ہے۔ ہر باب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: پہلا حصہ مستقبل قریب یعنی موجودہ دور سے 2050 تک اور دوسرا حصہ مستقبل بعید یعنی 2050 تا 2100 تک۔ یہ کتاب سات ابواب پر مشتمل ہے:
1۔ سائنسی پیش گوئی کی تاریخ، تقاضے اور معیارات: اس باب میں سائنسی پیش گوئی کے طریقے، پیش گوئی کا درست یا غلط ثابت ہونا،سائنس یا جادو وغیرہ جیسے دل چسپ عنوانات کے تحت تمہیدی گفتگو پیش کی گئی ہے۔
2۔ کمپیوٹر کا مستقبل (مادے پر ذہن کی حکمرانی): س باب میں کمپیوٹر کی دنیا میں مستقبل میں میں ہونے والی پیش رفت انٹرنیٹ ،میٹامیٹریل، ہولوگرام، ٹیلی ریڈنگ وغیرہ کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔
3۔ مصنوعی ذہانت کا مستقبل:اکیسویں صدی کا آغاز مصنوعی ذہانت (AI) کی ہوش رُبا کامیابیوں سے ہوا اور آئندہ ایک صدی پر بھی اس کے شاندار اثرات مرتب ہوں گے۔ اس باب میں ربوٹکس،ذہن سرچ انجن،سروگیٹس سے متعلق تحقیق کو شامل کیا گیا ہے۔
4۔میڈیسن کا مستقبل: کیا اگلی ایک صدی میں تمام بیماریوں کا خاتمہ ہوجائے گا؟کیا ہم ہمیشہ جوان رہ سکتے ہیں؟کیا آپ جراثیمی جنگ کے لیے تیار ہیں؟ ان سوالات کے جواب آپ اس باب میں تلاش کرپائیں گے۔اس باب میں طب کے میدان میں جدید طریقہ علاج، امراض کی تشخیص کے تیز اور موئثر طریقوں کے ساتھ ساتھ ٹشو انجینرنگ، مصنوعی خلیہ، 1000 جینوم پروجیکٹ کا تفصیلی تذکرہ موجود ہے۔
5۔ نینوٹیکنالوجی کا مستقبل: کہتے ہیں کہ ہماری اگلی منزل کوانٹم کی دنیا یعنی ننھی دنیا ہے۔ نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے خون میں چلیں گے کاریں اور توانائی کی ایک ایک بوند ہوگی قید کاربن نینو ٹیوبز سے۔ اس باب میں اس حیرت انگیز ٹیکنالوجی سے وجود میں آتی دنیا کا منظر دیکھ پائیں گے۔
6۔ توانائی کا مستقبل:دنیا بھر میں تیل کے بحران کے چرچے ہیں۔ دنیا میں حکومتیں تیل کی قیمتوں پر بدل جاتی ہیں۔ لیکن سائنس دان اس تیل کے دور کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔توانائی کے تیز اور موئثر متبادل کی تلاش میں شمسی توانائی سے ہائیڈروجن توانائی کی طرف سفر جاری ہے۔ اس باب میں مستقبل میں توانائی کے جدید ذرائع کا منظر نامہ پیش کیا گیا ہے۔
7۔ خلائی سفر کا مستقبل: خلائی مخلوق کا قصہ سچ ہے ؟ کیا انسان سے ذہین بھی کوئی مخلوق ہے؟ چاند پر "بیس کیمپ" کی تیاری ہورہی ہے اور پانی اب چاند پر بھی انسان کی پیاس بجھائے گا۔۔۔کیا خلا میں انسان نئی دنیا بسا پائے گا؟ یہ سب جانئے اس باب میں۔
متفرق مضامین: کتاب کے آخر میں جیو انجینرنگ، کوانٹم ٹیلی پورٹیشن اور ایپی جنیٹکس کے بارے میں دل چسپ مضامین بھی شامل کیے گئے ہیں۔
الغرض یہ کتاب سائنس کے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ سائنس سے دل چسپی رکھنے والے عام قاری کے لیے بھی ایک جہان آباد کیا گیا ہے۔ اس کتاب کو فکشن ہاؤس لاہور نے شائع کیا۔ اس کی قیمت 600 روپے رکھی گئی ہے۔کتاب کے حصول کے لیے مصنف ملک محمد شاہد اقبال سے اس فون نمبر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے:
محمد شاہد اقبال (میلسی، ضلع وہاڑی) رابطہ نمبر : 0300-7730338
محمد الیاس شکوری (ملتان) رابطہ نمبر : 03018634646