سوال اندر سوال
سورج ڈوبا کہاں گیا وہ
سارا دن یہ چاند کہاں تھا
نیند میں ڈوبے بند آنکھوں میں خواب کدھر سے آتے ہیں
باغوں میں یہ رنگوں کے سیلاب کدھر سے آتے ہیں
بلبل ایسے پیارے نغمے کس سے سیکھ کے آتی ہے
سبزہ کیسے جی اٹھتا ہے تتلی کیوں مر جاتی ہے
لاکھوں ٹن یہ لوہا کیسے آسمان میں اڑتا ہے
بجلی کیسے جل اٹھتی ہے پنکھا کیسے چلتا ہے
بادل کیسے بن جاتے ہیں بارش کیسے ہوتی ہے
دن ہوتا ہے ایک جگہ تو رات کہیں پہ ہوتی ہے
سوچ سوچ کے تھک گئے ہم تو ان باتوں کا مطلب آخر
کون ہمیں سمجھائے گا
اتنے سارے ان رازوں سے پردہ کون اٹھائے گا
پیارے بچوں مت گھبراؤ
اور ذرا نزدیک آ جاؤ
بات ہماری غور سے سن لو
اس نکتے کو خوب سمجھ لو
علم ہی ایسا رستہ ہے جو منزل تک لے جائے گا
ہر مشکل آسان کرے گا ہر گتھی سلجھائے گا