سو مزے اک نفس میں ملتے ہیں

سو مزے اک نفس میں ملتے ہیں
سانس لینے سے زخم چھلتے ہیں


تیرے ملنے کی جستجو میں ہم
اس سے ملتے ہیں اس سے ملتے ہیں


زخم ہوتے ہیں آہ سے تازہ
اس ہوا سے یہ پھول کھلتے ہیں


کر دیا غم نے کاہ شائق کو
اب تو حضرت ہوا سے ہلتے ہیں


سب سے ملتے ہیں وہ کہاں شائقؔ
جس سے ملتے ہیں اس سے ملتے ہیں