سروں پہ بجلی گری تار تھرتھرانے لگے
سروں پہ بجلی گری تار تھرتھرانے لگے
مگر یہ گیت نئی نسل کو سہانے لگے
ہم اپنے سرد سوالوں پہ زرد ہیں اور آپ
جواب بن نہیں پایا تو مسکرانے لگے
بھلا ہو وقت کا وہ راستہ بھٹک گئی تھی
مدد کے راستے ہم راستہ بنانے لگے
وہ جس کو آپ نے نایاب پینٹنگ کہا ہے
مجھے تو پانچ چھ رنگوں کے چار خانے لگے
تری نظر کے بدلنے سے وقت یوں بدلا
مرے ہی فیصلے میرے خلاف جانے لگے