سر تا بہ قدم رخ نگاریں ہے کہ تن فراق گورکھپوری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں سر تا بہ قدم رخ نگاریں ہے کہ تن ہیں عضو حسیں کہ بول اٹھنے کو دہن یہ مستی و کیف یہ جماہی یہ جھپک اک ادھ کھلی نرگس خماریں ہے بدن