سرکشی وسعت و پہنائی تک
سرکشی وسعت و پہنائی تک
قربتیں صرف پذیرائی تک
سطح در سطح بدن روشن ہے
کون پہنچا تری رعنائی تک
تلچھٹیں تیرتی ہیں سیمابی
دھوپ کی یورشیں بینائی تک
پو پھٹی رات مگر آنکھوں میں
سلوٹیں ذات کی گہرائی تک
شام خوشبوئیں نشہ اور نغمہ
اور پھر کھو گئی بینائی تک