سر عرش بریں ہے زیر پائے‌ پیر میخانہ

سر عرش بریں ہے زیر پائے‌ پیر میخانہ
کمال اوج پر ہے حسن عالمگیر مے خانہ


فروغ بادہ سے روشن ہوئی تقدیر مے‌ خانہ
کہ ہے ہر بادہ کش روشن چراغ پیر مے‌ خانہ


میں دیوانہ ہوں اور دیر و حرم سے مجھ کو وحشت ہے
پڑی رہنے دو میرے پاؤں میں زنجیر مے خانہ


تصور دل میں رہتا ہے کسی کی چشم مے گوں کا
کھینچی رہتی ہے آنکھوں میں مرے تصویر مے خانہ


زیارت کو چلے ہیں شیخ و زاہد فی امان اللہ
خدا کی شان ہے کچھ پھر گئی تقدیر مے خانہ


پری شیشے میں اور ساغر میں ہے خورشید‌ نورنگیں
وہ ہے تسخیر مے خانہ یہ ہے تنویر مے خانہ


جو پہنچا مے کدہ میں چھوڑ کر دیر و حرم ساحرؔ
جھکا سر ذوق مستی میں زہے تاثیر مے خانہ