سنسار سے بھاگے پھرتے ہو بھگوان کو تم کیا پاؤ گے

سنسار سے بھاگے پھرتے ہو بھگوان کو تم کیا پاؤ گے
اس لوک کو بھی اپنا نہ سکے اس لوک میں بھی پچھتاؤ گے


یہ پاپ ہے کیا یہ پن ہے کیا ریتوں پر دھرم کی مہریں ہیں
ہر یگ میں بدلتے دھرموں کو کیسے آدرش بناؤ گے


یہ بھوگ بھی ایک تپسیا ہے تم تیاگ کے مارے کیا جانو
اپمان رچیتا کا ہوگا رچنا کو اگر ٹھکراؤ گے


ہم کہتے ہیں یہ جگ اپنا ہے تم کہتے ہو جھوٹا سپنا ہے
ہم جنم بتا کر جائیں گے تم جنم گنوا کر جاؤ گے