سلمیٰ اور ہوا

ابھی اس کرہ میں رات کا سفر جاری ہے ۔یہ واضح ہے مٹی اور پانی کی تمام کوتاہیوں سے ہٹ کر زمین پر ایک ایسا مکان باقی ہے جس کے اوپر سے ہوا سوچ سمجھ کر گزرتی ہے یہ واضح نہیں۔کیونکہ ہوا کو یہ معلوم ہے کہ اس مکان میں ایک انتہائی اہم وجود رہتاہے جو کسی چیز سے مرعوب نہیں ۔یہ واضح ہے یہ دیکھا گیا ہے کہ کبھی دن کی سمت آنے والی کچھ منتخب شعائیں ان کے سر سے جڑ جاتی ہیں ۔کبھی رات ان کے گرد چکراتی ہیے ۔ان کے نام کے سارے حروف خالی ہیں ۔س ل م ا۔ان کے مابین ہوا آجاتی ہے۔ان کی تیز اور جلالی آواز ، یہ یقین ہے کہ ہواان کو چیلنج نہیں کرسکتی ۔
یہ کون ہے ۔۔۔یہ وہ ہیں جو زندہ دلی سے زندہ ہیں ۔
وہ کہتی ہیں کہ ۔۔۔۔دراصل ہوا ہی موت ہے ۔
ہواکا مطلب لوگ زمین سے بلاواسطہ زندگی سے لیتے ہیں اگر دوسرے سیاروں میں جاندار آبادیاں ہیں تو وہاں کونسی ہوا چلتی ہے !مزید دریافتوں کا انتظار کب تک کریں ۔فی الحال جو ہوا زمین پر چلتی ہے وہ بالکل فراڈ ہے ۔وہ روز اپنی کوری لپیٹ میں کوری ابتلا کو لئے روشن دان سے باہر نکل نکل جاتی ہے ۔وہ ہرائے ہوئے آدمی ،نباتات پرندے اور مویشی اس کے پالتو ہیں ۔ مانا کہ ماں کے حیاتی نقشے سے نکل کر بچہ ، گوشت کا لوتھڑا ہوا میں پھیلتاہے ۔ ہوا اسے پھیلا پھیلا کر عمر کے کرافٹ پراچھالتی ہے ۔گوشت تجربوں سے آگاہا ہوتاہے ۔جب کرافٹ ٹوٹتاہے تو اسے مٹی اور پانی میں کون تحلیل کرتاہے ؟کسی نے مرتے ہوئے آدمی سے پوچھا!یا مرتے ہوئے نباتات یا پرندے یا مویشی سے کس نے پوچھا،یہ وہ ہیں جو اپنے مکان کے لمبے صحن میں بچھے ہوئے لمبے تخت پربیٹھی ہیں ۔تخت پر سفید چادر ،زعفران اور سفید کاغذ۔۔وہ قرآن کی آئیتیں پڑھ رہی ہیں ۔ان کے مکان کے باہر عورتوں کا رونا سنائی دے رہا ہے یہ اطلاع سن کر وہ باہرگلی میں آتی ہیں کہ وہاں بوڑھا کشن مررہاہے ۔اس کے گلے سے خرخراہٹ نکل رہی ہے ۔عورتوں کے رونے سے مرنے کی اذیت میں اضافہ ہوتاہے ۔
وہ مرتے ہوئے بوڑھے کے پاس آتی ہیں ۔اس کے سر پر ہاتھ رکھتی ہیں ۔اس کے گلے سے خرخراہٹ اچانک تھم جاتی ہے ۔عورتیں رونا بند کردیتی ہیں ۔محض ایک بوْڑھے کو مارنے کے لئے دیر سے جو ناٹک کررہی تھیں اس پر سکوت طاری ہوگیا۔
گلی سے ملی ہوئی گلیوں اور ان سے ملی ہوئی سڑکوں پر کرفیو ہے ۔جنوب میں دیویم کا کلر ک اپنی حدتک رجسٹر میں پورے خطہ کی موت درج کرچکا ہے ۔یہ ہواہے ۔اس طرح نعروں اور فائر کے درمیان کڑوڑوں پُراسرار اجتماعی پستیاں جینے کے لئے اجتماعی علیحدگی مانگتی ہیں ۔اسی حساب سے اس مانگ کے کڑوڑوں ٹکڑے سفاکی سے علیحدہ کردئیے جاتے ہیں اور کیا چاہئیے۔ علیحدگی مانگنے والے پھر بھی جی رہے ہوتے ہیں ۔ یہ ہوا ہے ۔ا س کا ارتقا مین آج تک کی تاریخی دستاویز میں محض کرفیو ہے لیکن بوڑھے کشن کا واقعہ اس لئے علیحدہ ہے کہ وہ تنہامرنے کے معنی میں علیحدہ ہورہاہے ۔اس کا عقیدہ کرفیو نہیں بلہ علیحدہ ہونے کی تمنا جانکنی ہے ۔اسے دیکھنے کے لئے کوئی اپنے مکان سے نکل کر گلی میں نہیں جاسکتا۔سب کرفیو سے ڈرتے ہیں ۔
یہ وہ ہیں جو اپنی تمام خود مختاری جراوتوں سے گلی میں گئیں کیونکہ قرآن میں کہیں بھی کرفیو کا ذکر نہیں لہذاوہ ایک بوڑھے کی موت آسان کرکے پھر اپنے مکان میں واپس آگئیں۔