سہو بے چارگی کا دکھ

سہو بے چارگی کا دکھ
اٹھاؤ بندگی کا دکھ


سبھی کو دکھ ہے غربت کا
مجھے آسودگی کا دکھ


تجھے میری ضرورت تھی
سو اب کیا بے رخی کا دکھ


کسی کی اک غلط فہمی
کسی کی زندگی کا دکھ


تمہارے بولنے کا ڈر
تمہارے خامشی کا دکھ