سہو بے چارگی کا دکھ سید ضامن عباس کاظمی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں سہو بے چارگی کا دکھ اٹھاؤ بندگی کا دکھ سبھی کو دکھ ہے غربت کا مجھے آسودگی کا دکھ تجھے میری ضرورت تھی سو اب کیا بے رخی کا دکھ کسی کی اک غلط فہمی کسی کی زندگی کا دکھ تمہارے بولنے کا ڈر تمہارے خامشی کا دکھ