سہہ چکا تیرگی نہ واپس آ

سہہ چکا تیرگی نہ واپس آ
کٹ گئی زندگی نہ واپس آ


اب مجھے صبر آ گیا ہے دوست
اب تو چاہے کبھی نہ واپس آ


سوچتا ہوگا وہ بھی اپنی جگہ
کرتا رہ شاعری نہ واپس آ


مل رہا ہے تو پورے قد سے مل
اس طرح سرسری نہ واپس آ


کام پر دھیان دے رہا ہوں میں
مہربانی تری نہ واپس آ


اپنی مرضی سے آ گیا ورنہ
کہہ رہے تھے سبھی نہ واپس آ