سفید لمحے

یہ رات کب تک یہ چاند کب تک
فلک پہ جلتے چراغ کب تک
یہ بزم مے یہ نشاط کب تک
اگر رہے بھی یہ سب جو قائم
تو آدمی کی حیات کب تک
چلو اندھیرے پکارتے ہیں
چلو نصیبہ بلا رہا ہے
ہمیں مقدر پکارتا ہے
یہ سر یہ سینہ یہ دست و بازو
یہ جسم سارا فگار ہے اب
نہ لفظ و معنی نہ صوت و نغمہ
یہ سارا دفتر اجڑ گیا ہے
کسی کی مضراب کھو گئی ہے
کسی کا بربط بگڑ گیا ہے