صدائے مہر و محبت لگانے آئے ہیں
صدائے مہر و محبت لگانے آئے ہیں
جو بار اٹھ نہیں سکتا اٹھانے آئے ہیں
یہ کیسا عیب ہے میرے نگر کے لوگوں میں
دیے جلا نہ سکے تو بجھانے آئے ہیں
جو بے ہنر ہیں ذرا ان کا حوصلہ دیکھو
وہ دوسروں کے ہنر آزمانے آئے ہیں
عجیب لوگ ہیں پندار بیچنے کے لیے
خود اپنے آپ کی قیمت لگانے آئے ہیں
منافقت کے اصولوں پہ ہم نہیں زندہ
جو آپ سن نہیں سکتے سنانے آئے ہیں
چلی ہے باد مخالف تو غم نہیں ہے کہ ہم
چراغ اپنے لہو سے جلانے آئے ہیں