صدائے درویش

صبح تقریر یہاں شام کو تقریر وہاں
چیختے چیختے لیڈر کا گلا بیٹھ گیا
ہر گلی کوچے میں دن رات لگاتا ہے صدا
جو دے اس کا بھی بھلا جو نہ دے اس کا بھی بھلا