سبز حکایت سرخ کہانی
سبز حکایت سرخ کہانی
تیرے آنچل کی مہمانی
سہج سہج اس حسن کا چلنا
اس پہ اندھی شب طوفانی
اک مصرع وہ جسم اکہرا
دوجا میرے لب دہقانی
جلد سنہری ہونٹ پیازی
اس پہ خواہش کی ارزانی
بالوں کا گھنگھور اندھیرا
ابھری اینٹوں کی حیرانی
پنڈلی سے ٹکراتی پنڈلی
اترن کی فتنہ سامانی
اک لڑکی کے دوپٹے پر
ہم نے اک رت ہے پھیلانی
انگوروں کی بیل سے شب بھر
باتیں کرتی ہے ویرانی
پشت یہ نیل پڑے ہوں جیسے
جلتا ہے پاتال میں پانی
دو جسموں کی آنکھ انوکھی
خواب اور خواہش کی یک جانی
اوس کے بھالے روح کے چھالے
چھالے سا اک دل سیلانی
کیسے دل مسلے جاتا ہے
گدلا دن کوڑی یرقانی
اک تعویذ کا سبزہ دل پر
ایک حکایت رات کی رانی
دیکھ دلاسوں والا کاسہ
عشق کی دمڑی کی حیرانی
ساون کے چھجے پر عامرؔ
اک بھی بوند نہیں بارانی