صبا کو لے کے حریم چمن سے نکلی ہے

صبا کو لے کے حریم چمن سے نکلی ہے
وہ اک ادا کہ ترے بانکپن سے نکلی ہے


لجا کے خود سے نہاں ہو گئی ہے پھولوں میں
شمیم خوش کہ ترے پیرہن سے نکلی ہے


بہ رنگ نور جھلکتی ہے ماہ و انجم میں
ضیا جو تیری جبیں کی کرن سے نکلی ہے


لطیف تر ہو سبک تر ہو ناز پرور ہو
مہک یہ اپنے علاوہ سمن سے نکلی ہے


تمہاری چشم سے ملتی ہے نرگس شہلا
شبیہ غنچہ تمہارے دہن سے نکلی ہے


تمہیں ہو موجد نغمہ تمہیں ہو خالق شعر
روش غزل کی تمہارے چلن سے نکلی ہے


ادا شناس نگاراں ہمیں تو ہیں اظہرؔ
ثنائے حسن ہم اہل سخن سے نکلی ہے