سب سے بڑا انسان
مائیكل ہارٹ نے اپنى كتاب’’ سو عظيم شخصيات‘‘ كو لكھنے ميں 28 سال كا عرصہ لگايا ، اور جب اپنى تاليف كو مكمل كيا تو لندن ميں ايك تقريب ِرونمائى منعقد كى جس ميں اس نے اعلان كرنا تھا كہ تاريخ كى سب سے ’’عظيم شخصيت‘‘ كون ہے؟
جب وہ ڈائس پر آيا تو كثير تعداد نے سيٹيوں ، شور اور احتجاج كے ذريعے اس كى بات كو كاٹنا چاہا، تاكہ وہ اپنى بات كو مكمل نہ كرسكے۔۔۔ جب یہ شور اور اس شور کی گرد بیٹھ گئی تو اس کو بات کرنے کا موقع ملا ۔
پھر اس نے كہنا شروع كيا:
ايك آدمى نے ایک چھوٹى سى بستى ، مكہ ميں كھڑے ہو كر مکہ کے لوگوں سے كہا تھا ۔ "مَيں اللہ كا رسول ہوں ۔ مَيں اس ليے آيا ہوں، تاكہ تمہارے اخلاق و عادات كو بہتر بنا سكوں۔"
جب اس نے یہ صدا لگائی تو اس كى اس بات پر صرف 4 لوگ ايمان لائے جن ميں اس كى بيوى، ايك دوست اور 2 بچے شامل تھے۔
اب اس كو 1400 سو سال گزر چكے ہيں۔ وقت گزرتا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ اب اس كے فالورز كى تعداد ڈيڑھ ارب سے تجاوز كر چكى ہے۔اور ہر آنے والے دن ميں اس كے فالورز ميں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اور يہ ممكن نہيں ہے كہ وہ شخص جھوٹا ہو ، كيونكہ 1400 سو سال جھوٹ كا زندہ رہنا محال ہے۔ اور كسى كے ليے يہ بھى ممكن نہیں ہے كہ وہ ڈيڑھ ارب لوگوں كو دھوكہ دے سكے۔ آپ کچھ لوگوں کو لمبےعرصے کے لیے جھوٹ پر قائل کر سکتے ہیں ۔ اسی طرح آپ بہت سے لوگوں کو کچھ عرصے کے لیے دھوکے میں رکھ سکتے ہیں ، لیکن یہ ممکن نہیں کہ ایک بہت بڑے طبقے کو ، جو اس وقت ڈیڑھ ارب سے زائد لوگوں پر مشتمل ہے ، چودہ سو سال سے بھی زیادہ عرصہ تک کسی جھوٹ پر قائل کیا جا سکے ۔ یہ تو ہوئی اس کوہِ حرا پر چڑھ کر پکارنے والے کے صادق ہونے کی روشن دلیل!!!
ہاں ايك اور بات!
اتنا طويل زمانہ گزرنے كے بعد آج بھى لاكھوں لوگ ہمہ وقت اس كى ناموس كى خاطر اپنى جان تك قربان كرنے كے ليے مستعد رہتے ہيں۔۔۔ كيا ہے كوئى ايك بھى ايسا مسيحى يا يہودى ، یا ہندو ، یا ملحد جو اپنی مقدس شخصیات یا نظریات كى ناموس كى خاطر حتى كہ اپنے رب كى خاطر جان قربان كرے؟
بلا شبہ تاريخ كى وہ عظيم ترین شخصيت " حضرت محمد ﷺ " ہيں۔
اس كے بعد پورے ہال ميں اس عظيم شخصيت اور سيد البشر ﷺ كى ہيبت اور اجلال ميں خاموشى چھا گئی۔