سب نعمت ہیں
سورج بادل تارے
دھوپ اور سائے
سب نعمت ہیں
کون انہیں جھٹلائے
آسمان میں چندا چمکے
بیچ سمندر کشتی تیرے
جس کی تہہ میں
موتی مونگے
پھول ہیں اتنے سارے
شاخ بوجھ سے جھک جھک جائے
کون انہیں جھٹلائے
پانی جھرنے جھیلیں نہریں
میٹھے میوے اور کھجوریں
سچے موتی جیسے حوریں
دریا بہتے بہتے
دوسرے دریا سے مل جائے
کون انہیں جھٹلائے
جس مٹی سے چشمے ابلیں
اس میں لہراتی ہیں فصلیں
پھل سے بوجھل بوجھل شاخیں
جب یہ چڑھیں ترازو
اس کا پلڑا جھک نہ جائے
کون انہیں جھٹلائے
سورج بادل تارے
دھوپ اور سائے
سب نعمت ہیں
کون انہیں جھٹلائے