سب مجھے عارضی سا لگتا ہے
سب مجھے عارضی سا لگتا ہے
تو مگر زندگی سا لگتا ہے
آئنہ ہے مگر نہ جانے کیوں
آدمی آدمی سا لگتا ہے
خود کو کتنا بھلا دیا میں نے
تو بھی اب اجنبی سا لگتا ہے
عشق میں زندگی بسر کرنا
عقل کو خودکشی سا لگتا ہے
جو ترے ہجر میں ملا مومنؔ
بس وہی غم خوشی سا لگتا ہے