ساون کی یہ رت اور یہ جھولوں کی قطاریں

ساون کی یہ رت اور یہ جھولوں کی قطاریں
اڑتی ہوئی زلفوں پہ مچلتی ہیں پھواریں
میں صبح سے ندی کے کنارے پہ کھڑا ہوں
ملاح کہاں ہیں جو مجھے پار اتاریں