ساون کی گھٹا
مسکراتی ہوئی آتی ہے گھٹا ساون کی
جی لبھاتی ہوئی آتی ہے گھٹا ساون کی
گیت کوئل کے پپیہوں کی صدا مور کا شور
گنگناتی ہوئی آتی ہے گھٹا ساون کی
کیوں نہ ہم جولیاں گلزار میں جھولا جھولیں
لہلہاتی ہوئی آتی ہے گھٹا ساون کی
کوہساروں کا خیابانوں کا گلزاروں کا
منہ دھلاتی ہوئی آتی ہے گھٹا ساون کی
موج نکہت سے خدائی مہک اٹھی اخترؔ
پھول اڑاتی ہوئی آتی ہے گھٹا ساون کی