سانس کی مہلت کیا کر لے گی
سانس کی مہلت کیا کر لے گی
اب یہ سہولت کیا کر لے گی
بے بس کر کے رکھ دے گی نا
اور محبت کیا کر لے گی
کیا کر لے گا چارہ گر بھی
درد کی شدت کیا کر لے گی
ایک جہنم کاٹ لیا ہے
اب یہ قیامت کیا کر لے گی
میں ہی اپنے ساتھ نہیں جب
اس کی رفاقت کیا کر لے گی
میرا آنگن صحرا جیسا
دشت کی وحشت کیا کر لے گی