سامعہ لذت بیان زدہ

سامعہ لذت بیان زدہ
ذہن و دل سحر داستان زدہ


فکر و تحقیق رہن مہر و سند
طالب علم امتحان زدہ


ذات کی فکر ہے قیاس آلود
زندگی کا یقیں گمان زدہ


رات پہچان دے گئی سب کو
صبح چہرے ملے نشان زدہ


تاک میں ہے نہ کہ تعاقب میں
تو شکاری ہے پر مچان زدہ


ان کی فکر رسا فلک پیما
اپنی سوچیں ہیں آسمان زدہ


خود سے رشتے نہیں رہے لیکن
لوگ اب بھی ہیں خاندان زدہ


رات ہے لوگ گھر میں بیٹھے ہیں
دفتر آلودہ و دکان زدہ