سعدیمؔ

زندگی سعدیہؔ کے ساتھ کھلے
دم بہ دم یم بہ یم حیات کھلے
محو ہو جائے سب گمان نفی
اس کے چہرے پہ جب ثبات کھلے
لمس سے اس کے ننھے ہاتھوں کے
غنچۂ انکشاف ذات کھلے
سیپ ہونٹوں میں موتیوں کی قطار
جب کھلے گوہر صفات کھلے
مسکرائے تو رو میں آئے حیات
کھلکھلا دے تو کائنات کھلے
اس کی شفاف نیند میٹھے خواب
گھر میں تاروں بھری سی رات کھلے
صبح جب آنکھ میں کرن جاگے
دور تک سبزۂ حیات کھلے
وہ جواں ہو تو شاعری نکھرے
اک غزل سعدیہؔ کے ساتھ کھلے