روح پہ کیا کیا ضرب لگے ہیں جسم کی کھینچا تانی میں
روح پہ کیا کیا ضرب لگے ہیں جسم کی کھینچا تانی میں
عشق کا حاصل دیکھ رہے ہیں ہم دونوں حیرانی میں
ایک مرا آئینہ خانہ ایک تمہارے جسم کی لو
خوف زدہ دل سوچ رہا ہے آگ لگے کب پانی میں
ہم کو کیا معلوم تھا اس نے کیا کیا چھپا کے رکھا تھا
ہم نے دوپٹہ کھینچ لیا تھا شانے سے نادانی میں
پیسے دے کر جسم خریدو لیکن یہ احساس رہے
بھوک نہاں ہوتی ہے اکثر جسموں کی عریانی میں
جگری یار کے ساتھ جو رکھا تب مجھ پر یہ راز کھلا
خوبیاں کتنی پوشیدہ ہیں میرے دشمن جانی میں
ہونٹوں سے اس درد کی خوشبو آ کر جسم میں پھیل گئی
کتنا درد اکٹھا تھا اس ٹھنڈی سی پیشانی میں
جلد ہی اس کو نوچنے والے مل کر جشن منائیں گے
تازہ تازہ پھول کھلا ہے گدلے گدلے پانی میں