رسوائے عشق ہے ترا شیدا کہیں جسے

رسوائے عشق ہے ترا شیدا کہیں جسے
عشاق میں مثال ہے رسوا کہیں جسے


سینہ چمن ہے غنچۂ دل ہے شگفتہ دل
تیری نگاہ ہے چمن آرا کہیں جسے


غم پروریدہ ہے دل شوریدگان عشق
فرقت کی ایک رات ہے دنیا کہیں جسے


منسوب کفر دیر سے ایماں حرم سے ہے
اک رہ گیا ہوں میں کہ تمہارا کہیں جسے


ہم غیر معتبر سہی اور غیر معتبر
کہنا بجا ہے آپ کا جیسا کہیں جسے