رکاوٹ راستے کی میل کا پتھر نہیں ہوتا
رکاوٹ راستے کی میل کا پتھر نہیں ہوتا
نظر منزل پہ ہو تو فاصلوں کا ڈر نہیں ہوتا
قلعہ ایمان کا مضبوط ہو تو سر نہیں ہوتا
خدا سے ڈرنے والوں کو کسی کا ڈر نہیں ہوتا
بھٹکتی ہے خوشی خانہ بدوشی کی طرح در در
جہاں میں مستقل اس کا کہیں بھی گھر نہیں ہوتا
فقط اعمال اور کردار پر ہیں منحصر رتبے
کما کر مال و دولت آدمی برتر نہیں ہوتا
غریبی ملک میں پھیلی ہوئی کیسے دکھائی دے
سیاسی عینکوں میں دور کا نمبر نہیں ہوتا
رسد آتی نہیں دانشؔ کبھی جنگ مقدر میں
بشر تنہا ہی لڑتا ہے کوئی لشکر نہیں ہوتا