روزہ رکھا تو جانا
دروازہ گھر کا کھڑکا
باہر کھڑا تھا لڑکا
کہتا تھا میں ہوں بھوکا
مجھ کو کھلاؤ کھانا
ہوتی ہے بھوک کیا شے
روزہ رکھا تو جانا
مزدور ایک آیا
گرمی کا تھا ستایا
بولا ہوں سخت پیاسا
پانی ذرا پلانا
ہوتی ہے پیاس کیا شے
روزہ رکھا تو جانا
شربت پکوڑے چھولے
پھل چاٹ اور سموسے
کیا کیا کھلایا رب نے
اس کو نہ بھول جانا
نعمت ہے اس کی ہر شے
روزہ رکھا تو جانا