روئے بھگت کبیر
پوچھ نہ کیا لاہور میں دیکھا ہم نے میاں نظیرؔ
پہنیں سوٹ انگریزی بولیں اور کہلائیں میرؔ
چودھریوں کی مٹھی میں ہے شاعر کی تقدیر
روئے بھگت کبیر
اک دوجے کو جاہل سمجھیں نٹ کھٹ بدھی وان
میٹرو میں جو چائے پلائے بس وہ باپ سمان
سب سے اچھا شاعر وہ ہے جس کا یار مدیر
روئے بھگت کبیر
سڑکوں پر بھوکے پھرتے ہیں شاعر موسیقار
ایکٹرسوں کے باپ لیے پھرتے ہیں موٹر کار
فلم نگر تک آ پہنچے ہیں سید پیر فقیر
روئے بھگت کبیر
لال دین کی کوٹھی دیکھی رنگ بھی جس کا لال
شہر میں رہ کر خوب اڑائے دہقانوں کا مال
اور کہے اجداد نے بخشی مجھ کو یہ جاگیر
روئے بھگت کبیر
جس کو دیکھو لیڈر ہے اور سے ملو وکیل
کسی طرح بھرتا ہی نہیں ہے پیٹ ہے ان کا جھیل
مجبوراً سننا پڑتی ہے ان سب کی تقدیر
روئے بھگت کبیر
محفل سے جو اٹھ کر جائے کہلائے وہ بور
اپنی مسجد کی تعریفیں باقی جوتے چور
اپنا جھنگ بھلا ہے پیارے جہاں ہماری ہیر
روئے بھگت کبیر