رشتہ

ایک سایہ سا
جو سائے کی طرح
ہر پل میرے ساتھ رہتا ہے
اور
دو خوب صورت آنکھیں
ہمیشہ میرا تعاقب کرتی ہیں
ایک پر کشش آواز
بلاتی ہے مجھ کو بار بار
ایک پیارا سا وجود
رہتا ہے میرے آس پاس
اس انجانے سے حصار میں
ہر پل مقید ہوں میں
ایسا لگتا ہے
جیسے میں ساز ہوں
اور وہ ایک آواز
رشتہ یہ ہمارا
صدیوں پرانا
اور
ساگر سے بھی گہرا ہے