ریشہ ریشہ بکھر گیا میں نہ کہ تو

ریشہ ریشہ بکھر گیا میں نہ کہ تو
اپنی تہہ میں اتر گیا میں نہ کہ تو
اے سر چکراتی وسعت کے مالک
تھکتے تھکتے ٹھہر گیا میں نہ کہ تو
Who broke into bits vein by vein,
you or I?
Who was lost in his own depths,
you or I?
You, the master
of mind-reeling vastness:
Who halted, slowly worn out,
you or I?