روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گلاب کے پھول

روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گلاب کے پھول
حسیں گلاب کے پھول ارغواں گلاب کے پھول


جہان گریۂ شبنم سے کس غرور کے ساتھ
گزر رہے ہیں تبسم کناں گلاب کے پھول


یہ میرا دامن صد چاک یہ ردائے بہار
یہاں شراب کے چھینٹے وہاں گلاب کے پھول


خیال یار ترے سلسلے نشوں کی رتیں
جمال یار تری جھلکیاں گلاب کے پھول


مری نگاہ میں دور زماں کی ہر کروٹ
لہو کی لہر دلوں کا دھواں گلاب کے پھول


سلگتے جاتے ہیں چپ چاپ ہنستے جاتے ہیں
مثال چہرۂ پیغمبراں گلاب کے پھول


یہ کیا طلسم ہے یہ کس کی یاسمیں بانہیں
چھڑک گئی ہیں جہاں در جہاں گلاب کے پھول


کٹی ہے عمر بہاروں کے سوگ میں امجدؔ
مری لحد پہ کھلیں جاوداں گلاب کے پھول