روشنی

سڑک کنارے بیٹھ کے اکثر
میں یہ سوچا کرتا تھا
گھٹتے بڑھتے
ٹیڑھے ترچھے
لاکھوں سائے
کس کا پیچھا کرتے ہیں
عمر کنارے
اب میں اپنا
سندر سایہ
ڈھونڈ رہا ہوں