روشن خیالی

دل و دماغ تصور مزاج حسن بیاں
کبھی کے ہو چکے روشن
تجلیوں کے طفیل
تجلیاں جنہیں روشن خیالیاں کہیے
عظیم ذہن جب اس روشنی میں ڈوب چکا
تو پھر عظیم تصور وجود میں آئے
انہیں کی چشم کرم کے طفیل میں بے شک
جدید دور کی روشن خیالیاں پایاؔ
نئے سماج کے کولھوں پہ رقص کرتی ہیں