روشن ہے زمانے میں افسانہ محبت کا
روشن ہے زمانے میں افسانہ محبت کا
خورشید محبت ہے پیمانہ محبت کا
اے زاہد ناداں وہ کیا دیر و حرم جانے
دل جس کا ازل سے ہو دیوانہ محبت کا
رنگین شعاعوں سے معمور ہے ہر ذرہ
آباد تجلی ہے ویرانہ محبت کا
قطرہ بھی مجھے اکثر دریا نظر آتا ہے
جس دن سے پیا میں نے پیمانہ محبت کا
جاری رہے مے نوشی مستان محبت کی
آباد خدا رکھے مے خانہ محبت کا
آغاز سے بے پروا انجام سے ناواقف
آزاد ہے ہر غم سے دیوانہ محبت کا
جو خود سے ہو بے پروا اور عشق سے بیگانہ
اے دردؔ وہ کیا سمجھے افسانہ محبت کا