رونق بام و در نہیں باقی

رونق بام و در نہیں باقی
کیسے کہہ دوں کہ گھر نہیں باقی


اس کو دیکھا ہے اس کی نظروں سے
جیسے اپنی نظر نہیں باقی


رہنماؤں نے اس قدر لوٹا
اب لٹیروں کا ڈر نہیں باقی


ہر مسافر سے راستوں نے کہا
ظلمتوں میں سحر نہیں باقی


دل تو محروم صدق لگتا ہے
اور دعا میں اثر نہیں باقی


میں نے اخبار پڑھ لیا عاشقؔ
کوئی تازہ خبر نہیں باقی