رسم مہر و وفا کی بات کریں

رسم مہر و وفا کی بات کریں
پھر کسی دل ربا کی بات کریں


سخت بیگانۂ حیات ہے دل
آؤ اس آشنا کی بات کریں


زلف و رخسار کے تصور میں
حسن و ناز و ادا کی بات کریں


گیسوؤں کے فسانے دہرائیں
اپنے بخت رسا کی بات کریں


مدعائے وفا کسے معلوم
دل بے مدعا کی بات کریں


کشتئ دل کا ناخدا دل ہے
کیوں کسی ناخدا کی بات کریں


بھول جائیں جہاں کے جور و ستم
اپنی مہر و وفا کی بات کریں


ہم سے آزردہ ہے تبسم دوست
اسی حسن ادا کی بات کریں