رقص

ان مہ و سال پر دسترس تو نہیں
ایک لمحہ مگر جی رہے ہیں جو ہم
دسترس میں بھی ہے
اور بس میں بھی ہے
کیوں نہ اس لمحۂ مہرباں کو محبت کے رنگوں میں گوندھیں
کہانی بنا دیں
اسے لمحۂ جاودانی بنا دیں
کہ ہفتوں مہینوں پہ سالوں پہ طاری رہے
مہلت زندگی سے نکل کے بھی
اس کائنات تغیر میں جاری رہے
اس کا پھیلاؤ صدیوں پہ بھاری رہے
رقص جاری رہے