رنج و آلام سے محبت ہے
رنج و آلام سے محبت ہے
سعیٔ ناکام سے محبت ہے
زندگی بھر نہ ہو سحر جس کی
ہم کو اس شام سے محبت ہے
کیا خطر گردش فلک سے ہمیں
گردش جام سے محبت ہے
بادہ صہبا شراب سے دارد
ایسے ہر نام سے محبت ہے
بادہ و جام سے محبت تھی
بادہ و جام سے محبت ہے
ہر گھڑی دل میں یاد ہے ان کی
بس اسی نام سے محبت ہے
ان میں شان خدا ہے جلوہ فگن
ہم کو اصنام سے محبت ہے
دشمن جاں ہے یہ محبت بھی
صید کو دام سے محبت ہے
قدر ایثار کیا وہ سمجھیں گے
جن کو انجام سے محبت ہے
اس کی تشریح کیا ہو اے ساحرؔ
درد بے نام سے محبت ہے