رنگ اپنے
ایک دیوار
اور اس پر وہ مرے نقش و نگار
میری دیوار پہ دعویٰ سو یہ دعویٰ کیسا
ایک دیوار پہ دیوار کے رنگوں پہ کہاں ختم یہ بات
ایک پچکاری کی ہیں مار یہ سب نقش و نگار
جاؤ جانے دو اسے
اور کھرچ لے جائے
نقش کیا ہے مرے ہاتھوں کا تحرک ہے بس
رنگ کیا ہیں مرے ہاتھوں میں دبی پچکاری
شہر کیا ہے مری آنکھوں میں بسی دیواریں
رنگ میرے ہیں لکیریں ہیں مری میرے قلم
رنگ دوں گا میں ذرا دیر میں یہ شہر تمام
نقش کر دوں گا نگاہوں پہ یہ رنگوں کا فسوں
اور روزن نظر آئیں گی سبھی دیواریں
ایک دیوار پہ دعویٰ سو یہ دعویٰ کیسا