رمضان المبارک میں خصوصی طور پر کون سی دعائیں کرنی چاہییں؟
رمضان کا مقدس مہینہ ایک مسلمان کے لیے اللہ تعالیٰ کا خاص انعام ہے۔ اس مبارک مہینے کی ہر ساعت مبارک ہے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا خاص ذریعہ اور وسیلہ ہے۔ ایک مومن کا دل ہمیشہ یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے رب کے سامنے سربسجود رہے اور اس سے اپنے لیے دنیا و آخرت کی سلامتی و کامیابی کی دعائیں کرے۔ اس حوالے سے رمضان المبارک کا مہینہ بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ یعنی دعا کی قبولیت کے لیے رمضان المبارک اور اس میں سحرو افطار اور قیام اللیل کے اوقات مبارکہ بالخصوص دعاؤں کی قبولیت کے حوالے سے معروف ہیں۔ احادیث میں اللہ کے نبیﷺ کی ایسی کئی دعائیں موجود ہیں جن کی آپ ﷺ نے خاص طور پر رمضان کی نسبت سے اپنے صحابہ کرام اور ان کے واسطے سے امت کو تاکید فرمائی ہے۔ چنانچہ جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو آپ ﷺ صحابہ کرامؓ کو تاکید فرماتے کہ وہ اس ماہ مبارک میں اپنی عبادات و مناجات کی بارگاہ الٰہی میں قبولیت کی دعا اس طرح کریں :
اللَّهُمَّ سَلِّمْنِي مِنْ رَمَضَانَ، وَسَلِّمْ رَمَضَانَ لِي، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي مُتَقَبَّلًا.
ترجمہ: اے اللہ! مجھے اس مہینے میں(گناہوں سے)بچا لے، مجھے رمضان (کی خیر و برکت) تک پہنچادے، اور اس مہینے کی (عبادات )کو میری طرف سے قبول فرما۔
اور طبرانی میں روایت ہے کہ مسلمان رمضان کا مہینہ داخل ہونے پر یہ دعا کیا کرتے تھے:
”اللَّهُمَّ أَظَلَّ شَهْرُ رَمَضَانَ وَحَضَرَ، فَسَلِّمْهُ لِي، وَسَلِّمْنِي فِيهِ، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي، اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي صِيَامَهُ وَقِيَامَهُ، صَبْرًا وَاحْتِسَابًا، وَارْزُقْنِي فِيهِ الْجِدَّ وَالِاجْتِهَادَ وَالْقُوَّةَ وَالنَّشَاطَ، وَأَعِذْنِي فِيهِ مِنَ السَّآمَةِ وَالْفَتْرَةِ وَالْكَسَلِ وَالنُّعَاسِ، وَوَفِّقْنِي فِيهِ لِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَاجْعَلْهَا خَيْرًا لِي مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ“.
اے اللہ! رمضان کا مہینہ قریب آ گیا، پس اس مہینے کو میری سلامتی کا ذریعہ بنا اور مجھے اس مہینے میں گناہوں سے محفوظ فرما، اور میری طرف سے اسے سلامتی والا بنادے۔ اے اللہ! مجھے صبر اور اجر کی امید کے ساتھ اس کے روزے اور راتوں کی عبادت کی توفیق عطا فرما، اور اس مہینے میں مجھے کوشش کرنے کی، محنت کرنے کی، طاقت کی اور چستی کی توفیق عطا فرما، اور مجھے بچا لے اس مہینے میں اکتاہٹ، تھکنے، سستی اور اونگھنے سے،اور اس مہینے میں مجھے شب قدر نصیب فرما جسے تونے ہزار مہینے سے بہتر بنایا ہے۔
ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب نبی اکرمﷺ سے استفسار کیا کہ اے اللہ کے رسول !! رمضان کا مہینہ آگیا ہے، میں اس میں کیا دعا کروں ؟ تو آپ نے فرمایا ، یہ دعا کیجیے:
اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي
ترجمہ: اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرمادے۔
ایک دوسری حدیث میں یہ دعا اس طور وارد ہوئی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ اگر مجھے لیلۃ القدر کا علم ہوجائے کہ فلاں رات ہے تو میں اس میں کیا دعا کروں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایاکہ یہ دعا کرو: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي.
نیز احادیث نبوی میں رمضان المبارک کا پہلا عشرہ نزولِ رحمت کا وقت، دوسرا عشرہ بے بہا مغفرت کا وقت اور آخری عشرہ آگ سے خلاصی کا قرار دیا گیا ہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان)
رمضان المبارک کی خصوصی دعاؤں کے ساتھ ساتھ ایک مسلمان کو وہ سب دعائیں کثرت سےاس مہینے میں کرنی چاہییں جنھیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے براہ راست قرآن کریم میں اپنے نیک بندوں کو سکھایا ہے یا جنھیں ہمارے پیارے رسول ﷺ نے اپنا معمول بنائے رکھا اور امت کو اس کی تاکید بھی کی۔ ایسی چند دعائیں ذیل میں درج ہیں:
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
ہمارے پروردگار ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
ہمارے پروردگار! ہماری بیویوں اور اولاد کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا، اور ہمیں متقی لوگوں کا پیشوا بنا۔
رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ . رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ
ترجمہ: میرے پروردگار! مجھے اور میری اولاد کو نمازوں کا پابند بنا اور میری دعا قبول فرما، ہمارے پروردگار! مجھے، میرے والدین، اور تمام مؤمنوں کو قیامت کے دن معاف فرما دے۔
َاللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي ، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي ، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي
ترجمہ: یا اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت مانگتا ہوں، یا اللہ! میں تجھ سے اپنے دین ، دنیا، اہل و عیال اور مال سے متعلق معافی اور عافیت کا طلب گار ہوں ، یا اللہ! میرے عیوب کی پردہ پوشی فرما، اور مجھے دہشت زدہ کرنے والی اشیاء سے امن عنایت فرما، یا اللہ! میری آگے ، پیچھے، دائیں ، بائیں، اور اوپر سے حفاظت فرما، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے نیچے سے اچک لیا جائے۔
افطاری کے بعد یہ کہنا بھی مسنون ہے:
ذَهَبَ الظَّمَأُ ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللهُ
ترجمہ: پیاس بجھ گئی، رگیں تر ہوگئیں، اور ان شاء اللہ اجر یقینی ہو گیا۔