ریل نے سیٹی بجائی شورؔ و دامنؔ چل دیئے

ریل نے سیٹی بجائی شورؔ و دامنؔ چل دیئے
چھا گیا ایسا نشاط عقل پر رنج و ملال
جیسے اک حساس کو پردیس میں سونے کے وقت
دیس کی محبوب و نا ہموار گلیوں کا خیال