ریل گاڑی
چھک چھک دھواں اڑاتی
کو کو کو کو سیٹی بجاتی
مڑتی اور بل کھاتی آئی
پٹری پر لہراتی آئی
اسٹیشن پر آئی ریل
ہونے لگی اب دھکم پیل
کوئی ہے گرتا کوئی سنبھلتا
کوئی ہے چڑھتا کوئی اترتا
قلی قلی ہے کوئی پکارے
کوئی خود سامان اتارے
بابو صاحب شان دکھائیں
انجن جیسا دھواں اڑائیں
خوانچے والے ہیں چلاتے
کیسی آوازیں ہیں لگاتے
کوئی خریدے پان اور چائے
ننھا صرف مٹھائی کھائے
گارڈ نے جھنڈی ہری دکھائی
چل دی ریل ہماری بھائی
بستی بستی جنگل جنگل
چل ری میری ریل چلا چل