رہنے دو

جو لمحے بیت گئے جاناں کیوں کر وہ لوٹ کے آئیں گے
وہ دل جو ٹوٹ گئے ہمدم آخر کیسے جڑ پائیں گے
اب ساری کوشش رہنے دو
اور مختاری کے صحرا میں اک ہجر کی بندش رہنے دو


جو نقش ہوا کے ہاتھ لگے ڈھونڈو تو کہاں تک جاؤ گے
جاؤ بھی اگر کیا پاؤ گے بس ایک تمہی تھک جاؤ گے
ہاتھوں کی لکیروں کی میرے خوابوں سے سازش رہنے دو
اب ساری کوشش رہنے دو


وہ پہلی کونپل سے الھڑ وہ تازہ برفوں سے جذبے
وہ ہر انجام سے بے پروا معصوم غزالوں سے جذبے
اب ان جذبوں کی راکھ تلے اس دل کی سوزش رہنے دو
اب ساری کوشش رہنے دو


ہم تار کفن سے جذبوں کے کچھ نئے ارادے بن لیں گے
کچھ اور تعلق باندھ کے ہم کچھ باتیں کہہ لیں سن لیں گے
مرنے تک زندہ رہنے کی کوئی گنجائش رہنے دو
اب ساری کوشش رہنے دو