رہی رات ان سے ملاقات کم
رہی رات ان سے ملاقات کم
مدارات خاصی ہوئی بات کم
تری یاد اتنا بڑا کام ہے
کہ معلوم ہوتے ہیں دن رات کم
کہیں دل بہلتا نہیں شہر میں
نہ بازار کم ہیں نہ باغات کم
محبت میں ہوتی ہیں انسان کو
شکستیں زیادہ فتوحات کم
سنبھالے ہوئے ہے یہ شعبہ بھی دل
اب آنکھوں سے ہوتی ہے برسات کم
دماغوں کی پرواز معلوم ہے
سوالات وافر جوابات کم
بہت سوں سے اچھا ہوں پھر بھی شعورؔ
دگر گوں نہیں میرے حالات کم