رہے نہ گھر کے ہوئے خوار یہ تو ہونا تھا
رہے نہ گھر کے ہوئے خوار یہ تو ہونا تھا
تری تلاش میں اے یار یہ تو ہونا تھا
قطار جلتے چراغوں کی بر سر دیوار
سیاہیاں پس دیوار یہ تو ہونا تھا
زمین بانٹنے والوں کے ہم مخالف تھے
ہمیں پہ آ گری تلوار یہ تو ہونا تھا
گزر کے اک رہ پر خار سے یہاں پہنچے
یہاں سے پھر رہ پر خار یہ تو ہونا تھا
افق سے پوچھ رہے ہیں کہاں گیا سورج
ہوئے تھے دیر سے بیدار یہ تو ہونا تھا
ہمیں نے اس کے لئے راستے بنائے تھے
کہ گھر تک آ گیا بازار یہ تو ہونا تھا
تعلقات کی تعمیر میں خلوص تھا کم
بلند تر ہوئی دیوار یہ تو ہونا تھا