رہ گیا کیا سماج مٹھی بھر

رہ گیا کیا سماج مٹھی بھر
لوگ کرتے ہیں راج مٹھی بھر


لوٹ لے کوئی عزت و عصمت
اور دے دے اناج مٹھی بھر


سلطنت چار سمت پھیلی ہے
اور سر پہ ہے تاج مٹھی بھر


پھر پلٹ کے وہ دور آئے گا
لوگ لیں گے خراج مٹھی بھر


کل زمانہ ملائے گا آواز
لوگ آئے ہیں آج مٹھی بھر


فصل آئی ہے خوب کھیتوں میں
نہیں گھر میں اناج مٹھی بھر


برسر اقتدار ہیں منظرؔ
لوگ بے تخت و تاج مٹھی بھر